21 اکتوبر 2025 - 05:37
امریکہ عراق کی سیاسی فضا سے غلط فائدہ اٹھا رہا ہے/ مسلح افواج کی تقویت پہلی ترجیح میں ہے، ڈاکٹر لاریجانی

ڈاکٹر لاریجانی نے عراقی مشیر برائے قومی سلامتی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ عراق کی سیاسی اور سلامتی کی فضا سے غلط فائدہ اٹھا رہا ہے/ رافائل گروسی کو جو کرنا تھا کر گئے ہیں اور ان کی رپورٹس مزید بلا اثر ہیں / مسلح افواج کو تقویت پہنچانا ایران کی پہلی ترجیح میں ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری نے عراقی مشیر برائے قومی سلامتی قاسم الاعرجی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ایران اور ایجنسی کے درمیان تعاون کے عمل کے بارے میں کہا: اگر ایجنسی کے پاس کوئی تجویز ہے تو اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹریٹ میں ایک کمیٹی اس کا جائزہ لے گی اور اس پر رائے شماری ہوگی۔

ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا: آج ہم بہت خوش ہیں کہ جناب الاعرجی کے میزبان ہیں۔ عراق کی حکومت، ہماری دوست اور بھائی حکومت ہے اور جناب الاعرجی بھی السابقون ہیں۔

انھوں نے کہا: ہم نے آج اہم سلامتی کے مسائل پر بات چیت کی اور ان مسائل کا جائزہ لیا جو میرے حالیہ دورہ بغداد میں سامنے آئے تھے، لیکن جن مسائل پر ہم نے آج بات کی ان کا مرکز دو ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کی توسیع تھی۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ اقتصادی تعلقات مستحکم رہیں تو ہمیں سلامتی کے معاملات میں بھی اپنے تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔

لاریجانی: گزارش‌های گروسی تاثیری ندارد/ الاعرجی: عراق به توافق امنیتی با ایران پایبند است

لاریجانی نے 12 روزہ جنگ میں عراق کے موقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا: بدقسمتی سے صہیونی ریاست نے عراق کی فضائی حدود سے غلط فائدہ اٹھایا اور ہمارے عراقی بھائی بھی اس بات پر متأسف ہیں۔

اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری نے کہا: ہم خطے کے معاملات میں عراق کے کردار کو بہت اہم سمجھتے ہیں، اور ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ کسی کو بھی حالات سے غلط فائدہ اٹھا کر ایران اور عراق کو نقصان پہنچانے سے باز رکھیں۔

الاعرجی وارد تهران شد

لاریجانی نے عراق کے معاملات میں امریکہ کی مداخلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ ایک مثال ہے، امریکہ نہیں چاہتا کہ عراق کا اختیار ـ جو برسوں سے آزاد ہونے کی کوشش کر رہا ہے، ـ اس کے اپنے ہاتھ میں ہو۔ ہم امریکہ کے اس رویے کو خطے کے تمام ممالک کے ساتھ ان کے رویے کی ایک مثال سمجھتے ہیں۔

قاہرہ معاہدے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا: جیسا کہ وزیر خارجہ جناب عراقچی نے اعلان کیا تھا کہ "اگر ٹریگر میکانزم فعال ہؤا تو ہم معاہدے پر نظر ثانی کریں گے"، یہ ہو چکا ہے اور وہ معاہدہ کالعدم ہو چکا ہے؛ وہ ٹریگر مکانزم کو فعال نہ کرتے! [تو یہ نہ ہوتا]۔

انھوں نے مزید کہا: البتہ اگر ایجنسی کے پاس کوئی تجویز ہوگی تو ہم اسے سیکریٹریٹ میں جانچیں گے۔

لاریجانی نے اس رپورٹ کے بارے میں جو گروسی مستقبل میں گورننگ بورڈ کو پیش کرنے والے ہیں، کہا: مسٹر گروسی نے اپنا کام کر لیا ہے اور ان کی رپورٹس کا اب کوئی اثر نہیں ہوگا۔

لاریجانی نے کہا: خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے دو مسائل بہت اہم ہیں، البتہ ہمیں قومی یکجہتی کی حفاظت کرنا ہے جو ہم سب اور ذرائع ابلاغ کی ذمہ داری ہے تاکہ خطرہ دور ہو سکے اور نیز ہمیں مسلح افواج کو مضبوط کر رہے ہیں؛ ہم اپنی مسلح افواج کی طاقت میں اضافہ کرنے کے لئے سنجیدگی سے کوشاں ہیں۔

انھوں نے اپنے حالیہ دورہ روس کے بارے میں کہا: ایران اور روس کے درمیان پیغامات کا تبادلہ ہمیشہ ہوتا رہا ہے، ایران کے روس اور چین کے ساتھ اسٹراٹیجک تعلقات ہیں، اور حال ہی میں ڈاکٹر پزشکیان نے روس کے ساتھ اسٹراٹیجک تعلقات کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔

سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سکریٹری نے 'snapback' میکانزم پر روس کے موقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا: یورپی ممالک جانتے تھے کہ روس سیکورٹی کونسل کا صدر بننے والا ہے، اسی لئے انہوں نے جلدبازی کی اور روس کی ضد میں آکر ـ تمام قانونی مراحل اور موجودہ ضوابط کو توجہ دیئے بغیر ـ 'اپنے بزعم' اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کر دیا! لہٰذا، روس اور چین اور ایران کا موقف اور تشریح یہ ہے کہ اسنیپ بیک میکانزم کا نفاذ ایک غلط اقدام ہے جس کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے، اور یورپی ممالک نے اسنیپ بیک کا غلط استعمال کیا کیونکہ ہم نے پچھلے 10 سالوں میں تمام شرائط پر عمل کیا ہے، اور آج روس اور چین ایران کے خلاف پابندیاں بحال ہونے کو تسلیم نہیں کرتے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha